اردو ٹائپ کرنے میں دشواری ہے ؟
ہمیشہ ظلم کے منظر ہمیں دکھائے گئے
شاعر:احمد ندیم قاسمی
ذریعہ : ریختہ
پہاڑ توڑے گئے اور محل بنائے گئے
کتنے میں بنتی ہے مہر ایسی
شاعر:احمد جاوید
میرے سخن میں ہے ایک شے سی
آواز اتنی خاموشی ایسی
صبح کو نکلا تھا گرچہ کر و فر سے آفتاب
شاعر:مہراج سرکشن پرشاد شاد
ذریعہ : پرتلپی
آسماں پر گر گرے برق نگاہ تند بار
ابر میں رہ جائے چھپ کر اس کے ڈر سے آفتاب
فنا کہتے ہیں کس کو موت سے پہلے ہی مر جانا
نہ لیتے کام گر سبط بنی صبر و تحمل سے
لعینوں کا نگاہ خشم سے آساں تھا مر جانا
عشق آوارہ_مزاج
شاعر:فہمیدہ ریاض
نہ کوئی اس کی مہک ہے کہ جو دے اس کا پتہ
نہ کوئی نقش کف پا
جہاں کو پھر بتائیں_گے
شاعر:ریاض لطیف
بدن شق ہوتے ہوتے کس طرح پاتال بنتے ہیں
نفس کے شہر کیسے ریزہ ریزہ خاک ہوتے ہیں
سب تڑپنے بلبلانے کا مزہ جاتا رہا
شاعر:امیر مینائی
ذریعہ : سخن سرا
مجھ کو گلیوں میں جو دیکھا ، چھیڑ کر کہنے لگے
کیوں میاں کیا ڈھونڈتے پھرتے ہو، کیا جاتا رہا
کیا روکے قضا کے وار تعویذ
قلعہ ہے نہ کچھ حصار تعویذ
سائے نے سائے کو صدا دی
شاعر:وجد چغتائی
عشق ہماری مٹی میں تھا
صورت کیوں پتھر کی بنا دی
دنیا اپنی منزل پہنچی تم گھر میں بیزار پڑے
گر نہ صدف سے باہر آتے اک دن موتی بن جاتے
کم ظرفی نے خوار کیا ہے ساحل پر ہو بار پڑے